Tuesday, August 25, 2015

Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman:



Darussalam Publishers & Distributors's photo.

عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ. فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ. ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَرَجَعَ ضُحًى، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ ظَهْرَانَىِ الْحُجَرِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً، وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: A Jewess came to ask `Aishah (the wife of the Prophet) about something. She said to her, "May Allah give you refuge from the punishment of the grave." So `Aishah asked Allah's Messenger (ﷺ) "Would the people be punished in their graves?" Allah's Messenger (ﷺ) after seeking refuge with Allah from the punishment of the grave (and thus replied in the affirmative). Then one day, Allah's Messenger (ﷺ) rode to go to some place but the sun eclipsed. He returned in the forenoon and passed through the rear of the dwellings (of his wives) and stood for the (eclipse) prayer, and the people stood behind him. He stood up for a long period and then performed a prolonged bowing which was shorter than the first bowing. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up (for the second rak`a) for a long while but the standing was shorter than that of the first rak`a. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first one. Then he raised his head and prostrated. Then he stood up for a long time but shorter than the first. Then he performed a prolonged bowing but shorter than the first. Then he raised his head and prostrated and finished the prayer and (then delivered the sermon and) said as much as Allah wished. And then he ordered the people to seek refuge with Allah from the punishment of the grave.
عمرہ بنت عبدالرحمن، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ ایک یہودی عورت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس مانگنے کو آئی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے، تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا لوگ اپنی قبروں میں عذاب دیئے جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی پناہ پھر ایک دن سواری پر صبح کے وقت سوار ہوئے اور آفتاب کو گہن لگ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاشت کے وقت واپس ہوئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجروں کے درمیان سے گزرے، پھر نماز پڑھانے کھڑے ہوئے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قیام فرمایا پھر طویل رکوع فرمایا پھر طویل قیام فرمایا جو پہلے قیام سے کم تھا، پھر طویل رکوع فرمایا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سر اٹھا کر سجدہ میں گئے، پھر کھڑے ہوئے تو دیر تک کھڑے رہے، جو پہلے قیام تھا پھر طویل رکوع فرمایا جو پہلے رکوع سے کم تھا پھر سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے جو پہلے قیام سے کم تھا پھر طویل رکوع فرمایا جو پہلے رکوع سے کم تھا پھر سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہو کر وہ فرمایا جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہلانا چاہا پھر انہیں حکم دیا کہ قبر کے عذاب سے پناہ مانگیں۔
[Sahih Al-Bukhari, Book of Eclipses, Hadith: 1049, 1050]
Chapter: To seek refuge with Allah from the torment in the grave during eclipse

No comments:

Post a Comment