Daily Hadith – Three Deeds which wipe Previous Sins
عَنِ ابْنِ شَمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ، قَالَ حَضَرْنَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَهُوَ فِي سِيَاقَةِ الْمَوْتِ . فَبَكَى طَوِيلاً وَحَوَّلَ وَجْهَهُ إِلَى الْجِدَارِ فَجَعَلَ ابْنُهُ يَقُولُ يَا أَبَتَاهُ أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِكَذَا أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِكَذَا قَالَ فَأَقْبَلَ بِوَجْهِهِ . فَقَالَ إِنَّ أَفْضَلَ مَا نُعِدُّ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ إِنِّي قَدْ كُنْتُ عَلَى أَطْبَاقٍ ثَلاَثٍ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا أَحَدٌ أَشَدَّ بُغْضًا لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنِّي وَلاَ أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ أَكُونَ قَدِ اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَقَتَلْتُهُ فَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ لَكُنْتُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا جَعَلَ اللَّهُ الإِسْلاَمَ فِي قَلْبِي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ ابْسُطْ يَمِينَكَ فَلأُبَايِعْكَ . فَبَسَطَ يَمِينَهُ - قَالَ - فَقَبَضْتُ يَدِي . قَالَ " مَا لَكَ يَا عَمْرُو " . قَالَ قُلْتُ أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ . قَالَ " تَشْتَرِطُ بِمَاذَا " . قُلْتُ أَنْ يُغْفَرَ لِي . قَالَ " أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الإِسْلاَمَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَأَنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ " . وَمَا كَانَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلاَ أَجَلَّ فِي عَيْنِي مِنْهُ وَمَا كُنْتُ أُطِيقُ أَنْ أَمْلأَ عَيْنَىَّ مِنْهُ إِجْلاَلاً لَهُ وَلَوْ سُئِلْتُ أَنْ أَصِفَهُ مَا أَطَقْتُ لأَنِّي لَمْ أَكُنْ أَمْلأُ عَيْنَىَّ مِنْهُ وَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ لَرَجَوْتُ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ وَلِينَا أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا حَالِي فِيهَا فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَلاَ تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ وَلاَ نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَىَّ التُّرَابَ شَنًّا ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا تُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقْسَمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ وَأَنْظُرَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي
It is narrated on the authority of Ibn Shamasa Mahri that he said: We went to Amr bin al-Aas and he was about to die. He wept for a long time and turned his face towards the wall. His son said: Did the Messenger of Allah ﷺ not give you tidings of this? Did the Messenger of Allah ﷺ not give you tidings of this? He (the narrator) said: He turned his face (towards the audience) and said: The best thing which we can count upon is the testimony that there is no god but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah. Verily I have passed through three phases. (The first one) in which I found myself averse to none else more than I was averse to the Messenger of Allah ﷺ and there was no other desire stronger in me than the one that I should overpower him and kill him. Had I died in this state, I would have been definitely one of the denizens of Fire. When Allah instilled the love of Islam in my heart, I came to the Apostle ﷺ and said: Stretch out your right hand so that may pledge my allegiance to you. He stretched out his right hand, I withdrew my hand, He (the Holy Prophet) said: What has happened to you, O 'Amr? replied: I intend to lay down some condition. He asked: What condition do you intend to put forward? I said: should be granted pardon. He (the Holy Prophet) observed: Are you not aware of the fact that Islam wipes out all the previous (misdeeds)? Verily migration wipes out all the previous (misdeeds), and verily the pilgrimage wipes out all the (previous) misdeeds. And then no one as or dear to me than the Messenger of Allah and none was more sublime in my eyes than he, Never could I, pluck courage to catch a full glimpse of his face due to its splendor. So if I am asked to describe his features, I cannot do that for I have not eyed him fully. Had I died in this state had every reason to hope that I would have been among the dwellers of Paradise. Then we were responsible for certain things (in the light of which) I am unable to know what is in store for me. When I die, let neither female mourner nor fire accompany me. When you bury me, fill my grave well with earth, then stand around it for the time within which a camel is slaughtered and its meat is distributed so that I may enjoy your intimacy and (in your company) ascertain what answer I can give to the messengers (angels) of Allah.
ابن شماسہ سے مروی ہے کہ ہم عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے جب وہ مرض الموت میں مبتلا تھے وہ بہت دیر تک روتے رہے اور چہرہ مبارک دیوار کی طرف پھیر لیا ان کے بیٹے ان سے کہہ رہے تھے کہ اے ابا جان کیوں رو رہے ہیں کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بشارت نہیں سنائی؟ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ادھر متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ہمارے نزدیک سب سے افضل عمل اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوائے کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور مجھ پر تین دور گزرے ہیں ایک دور تو وہ ہے جو تم نے دیکھا کہ میرے نزدیک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ کوئی مبغوض نہیں تھا اور مجھے یہ سب سے زیادہ پسند تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قابو پا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قتل کر دوں اگر میری موت اس حالت میں آجاتی تو میں دوزخی ہوتا پھر جب اللہ نے میرے دل میں اسلام کی محبت ڈالی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اپنا دایاں ہاتھ بڑھائیں تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کروں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمرو کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ایک شرط ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا شرط ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ شرط کہ کیا میرے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمرو کیا تو نہیں جانتا کہ اسلام لانے سے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اور ہجرت سے اس کے سارے گذشتہ اور حج کرنے سے بھی اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر مجھے کسی سے محبت نہیں تھی اور نہ ہی میری نظر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ کسی کا مقام تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کی وجہ سے مجھ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھر پور نگاہ سے دیکھنے کی سکت نہ تھی اور اگر کوئی مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت مبارک کے متعلق پوچھتے تو میں بیان نہیں کر سکتا کیونکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بوجہ عظمت وجلال دیکھ نہ سکا، اگر اس حال میں میری موت آجاتی تو مجھے جنتی ہونے کی امید تھی پھر اس کے بعد ہمیں کچھ ذمہ داریاں دی گئیں اب مجھے پتہ نہیں کہ میرا کیا حال ہوگا پس جب میرا انتقال ہو جائے تو میرے جنازے کے ساتھ نہ کوئی رونے والی ہو اور نہ آگ ہو جب تم مجھے دفن کر دو تو مجھ پر مٹی ڈال دینا اس کے بعد میری قبر کے اردگرد اتنی دیر ٹھہر نا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ تمہارے قرب سے مجھے انس حاصل ہو اور میں دیکھ لوں کہ میں اپنے رب کے فرشتوں کو کیا جواب دیتا ہوں۔
[Sahih Muslim, Book Faith, Hadith: 121]
Chapter: Islam destroys that which came before it, as do Hijrah (Emigration) and Hajj.
No comments:
Post a Comment